فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا پیرس اجلاس چار سال بعد گرے لسٹ سے پاکستان کا نام خارج

پاسبان رپورٹ
منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ سے نکال دیا ۔یہ فیصلہ بیس اور اکیس اکتوبر کو پیرس میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں کیا گیا ۔FATF کے صدر ٹی راجہ کمار کے مطابق پاکستان نے 35 سفارشات پر بہترین انداز میں عمل کیا ہے جس پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جا رہا ہے ۔ہمیں امید ہے کہ پاکستان نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لیے FATFکے علاقائی شراکت دار ایشیا پیسفک گروپ سے تعاون جاری رکھے گا ۔یاد رہے کہ رواں برس ماہِ جون میں FATF نے پاکستان کا نام اپنی گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی مد میں اصلاحات کی ہیں ۔ FATF کی ٹیم بہت جلد پاکستان کا دورہ کرکے اس بات کا جائزہ لے گی کہ پاکستان کی طرف سے کیے گئے یہ اقدامات مستقبل میں نافذ العمل رہ پائیں گے کہ نہیں۔چنانچہ FATF کی ٹیم ماہِ اگست کے آخری ایام میں پاکستان کے دورے پر آئی ،اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا ۔اسی ٹیم کی رپورٹ پر ہی پاکستان کا نام گرے لسٹ میں سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔واضح رہے کہ فروری 2018 میں پاکستان کو FATF کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ۔
معاشی ماہرین کے مطابق گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کے لیے بین الاقوامی سطح پر ملک میں معیشت کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری کا دروازہ کھل سکے گا ۔ملک میں براہ راست سرمایہ کاری ممکن ہو سکے گی ۔بینکنگ سیکٹر خود کو مضبوط کر سکے گاکیونکہ گرے لسٹ میں نام شامل ہونے کے باعث کوئی بھی بین الاقوامی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری اور بینکوں پر اعتماد کرنے سے ہچکچاتی تھی ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پیغام کے ذریعےسول و عسکری قیادت اور قوم کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا FATF کی گرے لسٹ سے نکلنا ہمارے عزم اور برسوں سے جاری مسلسل کوششوں کا اظہار ہے۔
پیرس میں ہونے والے FATF کے دو روزہ اجلاس میں رکن ممالک کے علاوہ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کے نمائندے بھی بطور مبصر شریک ہوئے ۔پاکستانی وفد کی قیادت وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کی ۔واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نامی ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا ۔اس ادارے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی ،کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے ۔یہ ادارہ اس مقصد کے لیے قانونی ،انضباطی اور عملی اقدامات کرتا ہے ۔اس عالمی تنظیم کے ارکان کی تعداد 39ہے جن میں امریکہ ،کینیڈا ، برطانیہ ، فرانس ،جرمنی ،برازیل ،سعودی عرب، ایران ، چین،جاپان،بھارت اور ترکی سمیت 37 ممالک کے علاوہ دو علاقائی تنظیمیں خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن بھی شامل ہیں۔البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔اس کے ارکان کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں