دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے قومی مفادات اور بیرونی مداخلت کاری کے درمیان حد فاصل قائم کیے بغیر ہم اس سے نجات حاصل نہیں کر سکیں گے ، علامہ قاضی عبدالقدیرخاموش اس لیے تمام طبقات اور اداروں کو بیرونی مداخلت کاروں کے ایجنڈے کی روک تھام کے لیے بھی مو ثر اقدامات کرنے ہوں گے، دہشت گردی معاملہ دن بدن سنگین ہو تا جا رہا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے تمام مکاتب فکر اور طبقات کو مل جل کر کردار ادا کرنا ہو گا

اسلام آباد/راولپنڈی (پاسبان نیوز)جمعیت علماء اہل حدیث پاکستان کے چیئرمین ومعروف عالم دین علامہ قاضی عبدالقدیرخاموش نے کہاہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے قومی مفادات اور بیرونی مداخلت کاری کے درمیان حد فاصل قائم کیے بغیر ہم اس سے نجات حاصل نہیں کر سکیں گے ، اس لیے تمام طبقات اور اداروں کو بیرونی مداخلت کاروں کے ایجنڈے کی روک تھام کے لیے بھی مو ثر اقدامات کرنے ہوں گے، دہشت گردی معاملہ دن بدن سنگین ہو تا جا رہا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے تمام مکاتب فکر اور طبقات کو مل جل کر کردار ادا کرنا ہو گا ۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے پارٹی رہنمائوں حاجی عبدالغفارسلفی،حاجی محمدشفیق انصاری،چوہدری شعیب گوندل ،ثنا ء اللہ ڈار،ابوبکرقدوسی ،حافظ محمدانس ظہیر سے ودیگرسے گفتگوکرتے ہوئے کیا علامہ قاضی عبدالقدیرخاموش ودیگررہنمائوں نے پشاورحملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ایک اسلامی اور نظریاتی ریاست کے طور پر شناخت کا تحفظ سب اہل وطن کی ذمہ داری ہے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہو نی چاہیے ۔ دہشت گردی کے خاتمہ اور ملکی سالمیت و امن کے تحفظ کے لیے ہم ہر قربانی کے لیے تیار ہیں مگر اس صورت حال سے استعماری قوتوں کو ناجائز فائدہ اٹھانے کا مو قع نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کرسی اور مفادات کے لیے برسرپیکار ہیں، سیاسی پارٹیاں آپس میں لڑنے کی بجائے ملک پر توجہ دیں اور عوام کا سوچیں۔ حکمرانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ قوم مزید انھیں برداشت نہیں کر سکتی، وہ وقت قریب ہے جب لوگوں کا ہاتھ نااہل حکمرانوں کے گریبانوں میں ہو گا۔ انھوں نے استعماری طاقتوں اور آئی ایم ایف کی غلامی اختیار کی اور اداروں کو ناکام بنایا، کرپشن اور سود جاری رکھنے پر حکمران جماعتوں کا اتفاق ہے۔ جب بھی مشکل وقت آیا حکمران اشرافیہ نے غریب عوام سے قربانی طلب کی، مگر یہ اپنا پروٹوکول اور سرکاری اخراجات پر عیاشیاں کم کرنے کو تیار نہیں۔ حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ اب کی بار وہ خود قربانی دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں