اسلام آباد(پاسبان نیوز)پاکستان علماء کونسل نے کہا ہے کہ ننکانہ تھانہ واربٹن میں توہین قرآن کریم کے ملزم کو تھانے سے نکالنا اور تھانے پر حملہ کر کے اس کو قتل کردینا قابل مذمت اور نا قابل قبول ہے ۔ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اس کو عدالت کو سزا دینی ہے ۔ کسی گروہ ، فرد یا جماعت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ خود ہی عدالت بن جائے ، خود ہی جلاد بن جائے اورخود ہی فیصلے جاری کرے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، علامہ عبد الحق مجاہد، مولانا نعمان حاشر، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا اسعد زکریا قاسمی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اسلم صدیقی ، مولانا عزیز اکبر قاسمی، علامہ طاہر الحسن اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہی۔ رہنمائوں نے کہا کہ تھانے میں جب اس کو گرفتار کر کے لے جایا گیا اور وہ تھانے میں چلا گیا تو پھر جو ذمہ داری تھی پولیس کی وہ پولیس نے ادا کی۔ اس کے بعد تھانے پر حملہ کرنا اور اس کو نکال کر قتل کر دینا یہ پاکستان کے قانون و آئین کے بھی خلاف ہے ، شریعت اسلامیہ کے بھی خلاف ہے ۔ پاکستان علماء کونسل اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور جن مجرمین نے یہ کام کیا ہے حکومت پنجاب کی ذمہ داری ہے کہ ان کو گرفتار کرے اور ان کے مقدمات دہشت گردی کی عدالت میں چلائے جائیں۔ قرآن کریم کی کوئی توہین کرے یا ناموس مصطفیٰ ﷺ کی معاذ اللہ کوئی توہین کرے تو پاکستان میں اس پر قوانین موجود ہیں اور قانون کے مطابق ایسے مجرم کیلئے سزا کا تعین ہونا ہے نہ کہ آپ خود ہی مدعی ہوں، خود ہی جلاد بن جائیں ، خود ہی منصف بن جائیں، اس کی تو کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پنجاب اس معاملے میں فوری طور پر قدم اٹھائے گی اور یہ عمل اور اس طرح کے اعمال پاکستان کیلئے ، اسلام کیلئے، پاکستانیوں کیلئے ، مسلمانوں کیلئے شرمندگی کا سبب بنتے ہیں، کہ اگر کسی شخص نے ایسا عمل کیا ، پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ ملزم ہے عدالت میں ثابت ہونا ہے ، تفتیش ہونی ہے لیکن اگر بالفرض اس نے جرم کیا بھی ہے تو یہ حق کسی کو حاصل نہیں ہے کہ اسے اس طرح قتل کرے ، اس سفاکیت اور بے دردی کے ساتھ قتل کرے۔ اس معاملےمیں ملک بھر کے علماء و مشائخ ، تمام مذاہب اور مکاتب فکر اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور پھر تھانے میں داخل ہونا اور تھانے میں سے ملزم یا مجرم کو نکال کر لے جانا یہ ایک افسوسناک اور خطرناک کیفیت ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پنجاب اس پر توجہ دے گی اور کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔