کراچی/25ستمبر (پاسبان نیوز )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ کی نگراں حکومت سے کہا ہے کہ اگر وہ پیپلز پارٹی کی ایکسٹینشن نہیں ہے تو کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے خلاف حقیقی معنوں میں کارروائی کرے، سسٹم کے نام پر کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کو گرفتار کرے، اسٹریٹ کرائمز اور مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث عناصر اور ان کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لائے، کراچی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کی گرانٹس میں اضافہ اور اساتذہ و طلبہ کے مسائل حل کیے جائیں۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خود آگے آئیں اور اساتذہ کے ساتھ مل کر معاملات بہتر کیے جائیں، اردو یونیورسٹی کا ہید کوارٹر اسلام آباد منتقل نہ کیا جائے۔ نگراں وزیر اعظم بتائیں کہ وڈیروں و جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے سے کس نے روکا ہے؟ اعلیٰ افسران اور طبقہ اشرافیہ کی مراعات ختم کرنے کی سمری وفاقی کابینہ میں کیوں مسترد کی گئی؟ آئی پی پیز سے ہونے والے عوام دشمن اور ظالمانہ معاہدے ختم کیوں نہیں کیے جارہے؟ ایک مخصوص طبقے اور جاگیرداروں کو کیوں تحفظ دیا جا رہا ہے؟ عوام کو ریلیف کیوں نہیں دیا جا رہا؟ جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک جاری ہے، 12ربیع الاوّل کے بعد کراچی میں 100مقامات پر سڑکوں پر گاڑیاں روک کر احتجاج اور 6اکتوبر کو گورنر ہاؤس سندھ پر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،پبلک ایڈ کمیٹی کے ناب صدر عمران شاہد، ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس صرف 4ارب روپے جبکہ تنخواہ دار طبقے سے 264ارب روپے سالانہ وصول کیے جاتے ہیں، چاروں صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس جمع کرنے والے عملے کی تنخواہیں وصول شدہ ٹیکس سے زیادہ ہوتی ہیں، ملک کو ایک مخصوص جاگیردار اور سرمایہ دار طبقہ لوٹ رہا ہے، آٹے اور چینی کی ملیں ان ہی کی ہیں اور یہ ایک مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں اور پارٹیاں بدل بدل کر عوام پر مسلط ہوتے رہتے ہیں ان سے نجات حاصل کیے بغیر حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ ان ہی لوگوں نے آئی پی پیز سے ظالمانہ معاہدے کیے جس کے باعث قوم نے 18500ارب روپے کیپی سٹی چارجز کے نام پر ادا کیے اور وہ بجلی جو استعمال ہی نہیں کی گئی اس کی لاگت ادا کی گئی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جامعہ کراچی اور وفاقی اردو یونیورسٹی میں اساتذہ و طلبہ شدید پریشان ہیں، اردو یونیورسٹی میں باقاعدہ وائس چانسلر کا تقرر ہی نہیں کیا جاتا اور اب ایک سازش کے تحت اس کا ہیڈ کوار ٹر اسلام آباد منتقل کرنے کی تیار ی کی جارہی ہے، جامعہ کراچی میں اساتذہ ہڑتال پر ہیں، ماضی میں بھی جب اساتذہ ہڑتال پر گئے تھے تو ہم نے کہا کہ سب مل کر مسائل حل کریں لیکن جب صورتحال یہ ہے کہ 6سال سے جامعہ کی سینٹ میں جامعہ کا بجٹ ہی نہیں پیش کیا گیا۔ اساتذہ اپنی تنخواہوں، واجبات اور دیگر ضروری سہولتوں کے حوالے سے پریشان ہوں اور کہیں ان کی شنوائی نہ ہو رہی ہو تو پھر کیا کیا جائے؟ جامعہ کراچی میں نہ صرف اساتذہ بلکہ طلبہ بھی پریشان ہیں، طلبہ کو ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولتیں میسر نہیں ہیں، فیسوں میں اضافے کے باعث صورتحال یہ ہے کہ 70فیصد طلبہ اپنی فیسیں جمع نہیں کرا سکے۔ ریسرچ کے نام پر چند مخصوص جامعات کو گرانٹ دی جارہی ہے، اس صورتحال میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کو خود آگے آنا ہو گا اور حکومت سے بات کرنی ہو گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلاول لیول پلیئنگ فیلڈ مانگ رہے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ 15سال کی ان کی حکومت کی کارکردگی،نا اہلی اور کرپشن کے سوا کچھ نہیں ہے۔ نواز شریف بھی وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں، عوام کے مسائل سے کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ایم کیو ایم نے 35,30سال میں کراچی کا بیڑا غرق کیا، کراچی کی اصل شناخت، تہذیب، شائستگی اور تعلیم ختم کرکے جلاؤ گھیراؤ، اغواء، قتل اور بھتہ خوری نئی شناخت بنادی اور اب ایک بار پھر دعوے کیے جارہے ہیں کہ وہ کراچی کے مسائل حل کرے گی، ایم کیو ایم، نواز لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سمیت ہر حکومت کے ساتھ اقتدار میں شریک رہی اور کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کرنے اور آدھی آبادی کو غائب کرنے کے مجرمانہ عمل میں ایم کیو ای شریک رہی۔ اس نے ہمیشہ کراچی کے مینڈیٹ کا سودا کیا اور وڈیروں اور جاگیرداروں کو مضبوط کیا۔ کراچی کے عوام کو دھوکہ دینے کے لیے پھر سے اس کے غبارے میں ہوا بھری جا رہی ہے لیکن عوام اس کا اصل چہرہ دیکھ چکے ہیں۔ کراچی اور حیدر آباد کے عوام ایم کیو ایم کو مسترد کر چکے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں عبوری مدت کے حوالے سے پیپلز پارٹی عوام کو دھوکہ دے رہی ہے، اس نے خود آئینی ترمیم کر کے 6ماہ کی عبوری مدت رکھی تھی اور اب کہہ رہی ہے کہ ترقیاتی کام کرنے نہیں دیئے جارہے۔ہم نے پہلے بھی اس کو مسترد کیا تھا اور اب پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ عبوری مدت ختم کر کے ٹاؤن اور یوسیز چیئر مینوں کو اختیارات دیئے جائیں۔#