عزت نفس….از قلم بار زادی فقیر والی

آج کل کا جو دور چل رہا ہے اس میں ہر انسان کو خواہ وہ نوجوان ہیں ،چاہے بوڑھا ہے، چاہے چھوٹا بچہ اس کو اپنی عزت نفس کی بڑی فکر ہے بے شک عزت نفسکے معنی بھی نہ پتہ ہو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عزت نفس آخر ہے کیا جو ہر انسان کو بہت پیاری ہے عزت نفس کا مطلب ہے انسان کی عزت خودداری ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہر کوئی ہماری عزت کرے تو ہم زبردستی تو کسی سے عزت نہیں کروا سکتے بلکہ ہمیں اپنے آپ میں ایسی خوبیاں لانی ہوں گی جسے ہر کوئی ہماری عزت کرنے پر مجبور ہو نہ کہ عزت نفس کا ڈنڈورا پیٹنے سے ہماری عزت ہوگی
بلکہ ایسا کرنے سے ہمارا معیار اور گر جائے گا ہمارے دین اسلام میں عزت نفس کا کوئی تصور نہیں بلکہ اسلام میں تو دوسروں کی عزت کا خیال رکھنے کا زور دیا جاتا ہے جیسا کہ بڑوں کا احترام کرو ،چھوٹوں سے پیار کرو، رشتہ داروں سے حسن سلوک کرو وغیرہ ہمارے پیارے نبی۔ نے کسی ایک انسان سے ایسا نہیں کہا کہ میری عزت کرو لیکن آج تک جتنا ہمارے نبی کا احترام کیا جاتا ہے اتنا قیامت تک نہ کسی کا ہوا ہے نہ کسی کا ہوگا،لوگوں نے اپنی جانیں قربان کی اپ پر اور صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہمارے پیارے نبی کی خوبیاں، اعلی کردار، حسن اخلاق سے کفار اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی آپ کا احترام کرتے ہیں ۔تو پھر ایسی کیا وجہ ہے کہ اج کے مسلمان کو عزت نفس کی فکر ہے ؟کیونکہ اج کا مسلمان اپنے مذہب اسلام سے دور ہے پہلے زمانے میں ادب اور احترام سکھانا بھی اتنا ہی ضروری تھا جتنا علم لیکن اج صرف علم رہ گیا ہے ادب اور احترام بچوں کو سکھانا تو دور کے بعد یہ لفظ ہی ختم ہو گیا ہے اج کا بچہ اگر کوئی شرارت کرے تو ان سے کہا جاتا ہے تمیز سے بیٹھو یا تمہیں بات کرنے کی تمیز نہیں ہے یہ کوئی بچوں کو نہیں سمجھاتا کہ بڑوں کا ادب کرتے ہیں بلکہ ہمارے تعلیمی اداروں میں بچوں میں خامیاں خوبصورت لفظوں میں لپیٹ کر ان کے ذہن میں بٹھا دی جاتی ہیں جیسے کہ کانفیڈنٹ ،سیلف رسپیکٹ حالانکہ یہ دونوں چیزیں پچھلے زمانے میں نہیں سکھائی جاتی تھی بلکہ یہ دونوں چیزیں سکھانے کی بجائے عاجزی ادب احترام سکھایا جاتا تھا اگر ادب اور عاجزی اختیار کرنے سے کسی انسان کی عزت نفس متاثر ہوتی ہے تو آج ہمارے سامنے داتا گنج بخش، پیر پٹھان اور سخی سرور جیسے لوگوں کی لوگ عزت نہ کرتے ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ عزت وہ نہیں ہوتی جو زبردستی لوگوں سے کروائی جائے بلکہ عزت تو وہ ہوتی ہے جو لوگ ہمار ی دل سے کریں ہمیں عزت نفس کی خاطر لوگوں، رشتہ داروں، دوستوں اور ملنے جلنے والوں کو نہیں کھونا چاہیے اگر ہم اپنے آپ کو ایسی برائیوں سے بچا لیں تو ہماری زندگی کافی حد تک آسان ہو جائے اللہ ہمیں آسانیاں دے امین
از قلم بار زادی فقیر والی

اپنا تبصرہ بھیجیں