رپورٹنگ حسا س معاملہ ہے۔ صحافی کے لیے خبر کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ خالد عظیم

جامعہ گجرات میں صحافیوں کے لیے جاری دو روزہ تربیتی ورکشاپ”جدید صحافت کے رحجانات و امکانات“ اس امر پر اختتام پذیر ہو گئی کہ صحافی معاشرہ و سماج کی مثبت شعوری ترقی کے علمبردار ہیں۔ صحافت میں مثبت اقدار کی ترویج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ جدید میڈیا کے دور میں صحافیوں کی ذہنی و فکری تربیت نئے صحافتی امکانات سے روشناسی کا باعث ہو گی۔ اختتامی سیشن کے مہمان خصوصی نامور جرنلسٹ ہارون الرشید تھے۔ صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور نے کی۔ جامعہ گجرات اور گجرات پریس کلب کے اشتراک سے منعقدہ ورکشاپ کے مہمانان اعزاز میں معروف تجزیہ کار خالد عظیم، اینکر ہرمیت سنگھ، صدر پریس کلب بشارت لودھی، سیکرٹری راجہ ریاض راسخ، ڈین پروفیسر ڈاکٹرزاہد یوسف و دیگر شامل تھے۔ میزبانی ڈائریکٹر میڈیا شیخ عبدالرشید نے کی۔ ورکشاپ میں گجرات پریس کلب کے اراکین70سے زائد مقامی صحافیوں نے شرکت کرتے ہوئے استفادہ کیا۔ ہارون الرشید نے کہا کہ صحافت ایک عظیم درسگاہ ہے جو گلیوں سٹرکوں پر بکھرے مسائل کو حل کرنے کا سبق دیتی ہے۔ محنت، غوروفکر اور صلاحیتوں کا درست استعمال صحافی کو اعتبار و شہرت عطا کرتا ہے۔ کامیابی کی کلید توکل و محنت ہے۔ تعصب سے پاک صحافت ملکی مسائل کے حل کے لیے سازگار ہے۔ مطالعہ صحافی کومعیاری زبان سے متعارف کرواتے ہوئے خبر کے اسلوب بیان کو معتبر بنانا ہے۔ دلیل اور صداقت اجتماعی سماجی مسائل کا بہترین حل ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور نے کہا کہ معاشرتی ترقی و ارتقا کے لیے مثبت اقدار کی ترویج لازم امر ہے۔ انسانی صلاحیتوں کا مثبت استعمال ہی سماجی ترقی کا پاسبان ہے۔ باہمی اشتراک اداروں کی ترقی کو چار چاند لگاتا ہے۔ دور حاضر میں جدید میڈیا اہم کردار کا حامل ہے۔ خالد عظیم نے کہا کہ رپورٹنگ حسا س معاملہ ہے۔ صحافی کے لیے خبر کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ دورحاضر میں سوشل میڈیا اہم حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ موجودہ صحافت کا بیشتر انحصار ٹیکنالوجی پر ہے۔ صحافت کی مرکزیت ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کی جانب منتقل ہو چکی ہے۔ الیکٹرانک میڈیا نے صحافت میں انقلابی تبدیلیوں کو متعارف کروایا ہے۔ انٹرنیٹ نے قاری کوعالمی سطح تک رسائی مہیا کی ہے۔ ہرمیت سنگھ نے کہا کہ صحافی خبر کے ذریعے مختلف علاقوں کے باسیوں کے مابین رابطہ کا ذریعہ ہے۔ مقامی صحافیوں کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دورحاضر میں انفارمیشن کے تیز تر پھیلاؤ کے باعث ہر شخص معلومات تک رسائی کی کوشش میں ہے۔ سوشل میڈیا پر اطلاعات و معلومات فراہم کرتے ہوئے ذمہ داری کی ضرورت ہے۔ صحافی محنت و لیاقت کی بدولت اعلیٰ مقام حاصل کر سکتا ہے۔ مقامی صحافی علاقائی مسائل کے حل کے لیے عوام الناس کی بہترین خدمت کر سکتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر زاہد یوسف نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی نے صحافت کے رحجانات وامکانات کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ رپورٹنگ ایک ذمہ دارانہ فریضہ ہے۔ سینیئر صحافیوں کے تجربات سے فیض یاب ہوتے ہوئے صحافت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ جامعہ گجرات مقامی صحافت کے فروغ اور صحافیوں کی جدید ترین خطوط پر استوار تربیت کے لیے کوشاں ہے۔ بشارت لودھی نے اظہار تشکر میں کہا کہ پاکستان کے صحافی مشکل اور کٹھن حالات میں اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھاہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان مختلف ثقافتوں اور نسلی و لسانی گروہوں کا ملک ہے۔ صحافی اپنی بہترین کارکردگی کے ذریعے معاشرہ و سماج کو اعتدال و امن سے روشنا س کروا سکتے ہیں۔ شیخ عبدالرشید نے خوبصورت اور متوازن انداز میں نظامت کے فرائض نبھاہتے ہوئے کہا کہ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے۔ مستند صحافی دیانتداری اور خلوص کا مظاہرہ کرتے ہوئے خبر کو معتدل انداز میں پیش کرتے ہوئے سماجی ترقی کے امین ہیں۔ورکشاپ کے اختتام پر شرکائے ورکشاپ صحافیوں کو کامیاب تکمیل پر اسناد پیش کی گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں